Meri Har Khushi Ho Tum || Sad Urdu Love Story

Meri Har Khushi Ho Tum || Sad Urdu Love Story

Sad Urdu Love Story


از قلم ۔۔#شہزادہ_فارس 
تحریر ۔۔۔#میری_ہر_خوشی_ہو_تم
لائٹ آن کی ہلکے سے کان میں سر گوشی ہوئی 
صنم اٹھ ٹائم دیکھو کیا ہو رہا ہے 
صنم نے کروٹ بدلی سونے دو مجھے عاشر تنگ نہ کرو 
عاشر جلدی سے اٹھا کمرے سے باہر گیا 
ٹھنڈے پانی کا جگ لیئے صنم کے پاس آ کر کھڑا ہوا 
پانی گرا صنم پہ 
دسمبر کا مہینہ تھا سردی بہت ذیادہ تھی 
باہر دھند چھائی ہوئی تھی گپ اندھیرا تھا 
صنم چلا کر اٹھی عاشر کے بچے کیا تکلیف ہے تم۔کو 
کیوں پاگل بنے ہوئے ہو 
عاشر نے گھڑی کی طرف دیکھا 
رات کے گیارہ بج کر انچاس منٹ ہو رہے تھے 
صنم اٹھ کر بیٹھ گئی 
عاشر بیڈ پہ بیٹھا تھا بارہ بجے 
عاشر تالی بجاتے ہوئے بولا ہیپی برتھ ڈے مائی ڈئیر صنم 
Happy birthday to you my love 
صنم اپنا برتھ ڈے بھول چکی تھی 
لیکن عاشر کو یاد تھا صنم کی آنکھوں سے نہ چاہتے ہوئے آنسو نکل آئے 
یاد تھا تم کو عاشر میرا برتھ ڈے 
عاشر مسکرانے لگا میری جان عاشر اپنی زندگی کا کبھی کچھ نہیں بھولتا 
عاشر نے فریج سے کیک نکالا ٹیبل پہ سجایا موم بتی لگائی 
صنم کا برتھ ڈے منایا 
صنم کے کپڑے بھیگے ہوئے تھے 
اسے سردی بھی لگ رہی تھی 
صنم کا ہاتھ پکڑا مسکرا کر بولا 
صنم دل چاہتا ہے گناہ نہ ہو تو تیری عبادت کروں 
تجھے گلابوں کے محل میں خوشبو کی مانند اپنی سانسوں میں بسا کر رکھوں 
توں کبھی اداس ہو آنسو میری آنکھوں سے چھلک جائیں 
کبھی درد تم کو ہو چیخ میں اٹھوں 
شبنم کے چمکتی ہوئی کسی بوند کی مانند میں تیرے چہرے پہ ہمیشہ خوشیاں سجا کر رکھوں 
صنم کا ہاتھ تھامے عاشر اپنی محبت آپنی بیوی صنم سے اظہار کر رہا تھا 
صنم نے سینے سے لگایا 
مجھے اورکیا چاہئے کے تم میرے مجازی خدا ہو 
آپ کو دیکھنا میری عبادت ہی تو ہے 
بھلا نہ جانے کون سی نیکی کا بدلہ ہو کے اللہ نے مجھے تم جیسا ہمسفر دیا 
دنوں سینے سے لگے باتیں کر رہے تھے 
بھیگے ہوئے کپڑے 
صنم بولی مجھے سردی لگ رہی ہے عاشر میں چینج کر لوں 
وہ رات بھر باتیں کرتے رہے 
ان میں محبت بے پناہ تھی 
محبت کھٹی میٹھی سی تھی 
ان میں چھوٹے چھوٹے جھگڑے بھی ہو جایا کرتے تھے 
عاشر کی ایک بہت بری عادت تھی جو چیز یہاں سے لیتا تھا دوبارہ وہاں نہیں رکھتا تھا 
پھر ضرورت پڑنے پہ وہ چیز ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی تھی 
بس صنم کو یہی عادت سب سے بری لگتی تھی عاشر کی 
عاشر آج صبح گاڑی کی چابی بھول گیا کہاں رکھی تھی 
صنم ناشتہ بنا رہی تھی 
عاشر بار بار آواز دے رہا صنم گاڑی کی چابی کہاں ہے 
صنم نے کچھ سے آواز دی 
عاشر ڈرائیو آپ کرتے ہو تو آپ کو پتا ہو کہاں رکھی ہے چابی 
عاشر نے میٹرس تکیے الماری کے سارے کپڑے بکھیر کر رکھ دیئے 
لیکن مجال ہے جو کہیں چابی مل۔رہی تھی 
عاشر چلانے لگا 
صنم مجھے چابی ڈھونڈ کر دھو 
ہاتھ آٹے سے لپٹے ہوئے صنم کمرے میں آئی 
عاشر اف 
یہ کیا کیا تم۔نے کمرے کی حالت کیا بنا دی ہے 
عاشر جاو خود ڈھونڈو مجھے نہیں پتا کہاں ہے تمہاری چابی 
عاشر تم بچے ہو 
میں نے کل ہی سب کچھ ترتیب سے رکھا تھا 
وہ جیسے اکتا گئی ہو 
کچن میں چلی گئی 
ناشتہ بناتے ہوئے بول رہی تھی 
سمجھ ہی نہیں آتی ایک بار کہنے سے اس کو 
لاکھ بار کہا ہے چیزوں کی سنبھال کیا کرو 
لیکن نہیں سنتا ہی نہیں 
ایک چیز ملتی تو دوسری گم کر دیتا ہے 
غصے میں باتیں کر رہی تھی 
فریج سے دودھ نکالنے لگی تھی 
جناب نے چابی رات کو کیک نکالتے وقت کہیں فریج میں رکھ دی تھی بے دھیانی میں 
غصے سے چابی پکڑی عاشر پہ چلانے لگی 
عاشر بہت تنگ ہوں میں تم۔سے 
جاو ناشتہ کر لو خود سے میں کمرے کی صفائی کرنے لگی ہوں 
عاشر غصے میں تھا صنم تم پہلے دیکھ لیتی تو مل جاتی نا چابی 
میں پورا ایک گھنٹہ لیٹ ہو گیا ہوں 
وہ غصے میں چلا گیا صنم نے آواز دی ارے ناشتہ تو کر کے جاو 
عاشر سنو تو 
عاشر غصے میں بولا خود کر لو اب ناشتہ 
صنم بیڈ کی چادر سیدھے کرتے ہوئے بولی 
خود سب کچھ کرتے ہو ناراض بھی خود ہو جاتے ہو 
عاشر آفس چلا صنم نے گھر کے سارے کام ختم کیئے 
وہ جانتی تھی عاشر سے بھوک برداشت نہیں ہوتی 
کال کی عاشر نے کال نہ اٹھائی 
پھر کال کی عاشر نے نمبر بیزی کر دیا 
وہ سمجھ گئی تھی ابھی تک غصے میں ہیں جناب 
میسج کیا 
میری جان سوری نا صبح صبح میں بھی غصے میں تھی 
کچھ کھا لو نا اب غصہ مجھ پہ ہے نا گھر آ کر مجھ پہ نکال لینا لیکن کھانا کھاو 
جلدی سے کچھ منگوا کر کھاو اور مجھے ایک فوٹو بیجھو 
عاشر نے میسج ریڈ کیا 
ریپلائی میں بس اتنا لکھا نہیں بھوک مجھے 
صنم مسکرانے لگی بلکل پاگل ہے میرا عاشر ہے 
عاشر رات کو گھر آیا 
بہت سردی تھی دھند چھائی ہوئی تھی 
اوس پڑ رہی تھی 
عاشر گھر آیا صنم ٹی وی دیکھ رہی تھی 
صنم جلدی سی اٹھی عاشر کے ہاتھ سے بیگ پکڑا ایک ماتھے پہ بوسہ کیا 
چلیں آپ چنیج کر لیں جلدی سے پھر میں کھانا لگاتی ہوں آو کے 
عاشر کمرے میں چلا گیا 
چنج کیا ہال میں آ کر بیٹھ گیا نیوز دیکھنے لگا 
صنم سمجھ رہی تھی آج عاشر تھک گیا ہے آفس میں کام کرتے کرتے 
منہ بنا ہوا تھا ضرور آج ڈسٹرب ہے عاشر 
صنم پاس آ کر بیٹھی چلیں عاشر میں نے کھانا لگا دیا ہے کھا لیں 
عاشر نے منہ بنا کر بولا بھوک نہیں ہے مجھے 
صنم بازو میں اہنا بازو ڈال کر بولی 
عاشر تھک گئے ہو نا آج مجھے محسوس ہو رہا ہے 
پاگل ہو تم بھی غصہ مجھ پہ ہوتا ہے بھوکے خود رہتے ہو 
عاشر دھیمے لہجے میں بولا 
صنم تم دو منٹ میرے ساتھ چابی ڈھونڈنے میں مدد کرتی تو میں لیٹ نہ ہوتا نا باس باتیں سناتا ہے 
صنم نے مسکرا کر کان پکڑ کر سوری کیا 
اچھا بابا معاف کر دو اب سے ایسا نہیں کروں گئ 
عاشر کا غصہ ایک منٹ میں غائیب ہو گیا 
صنم کی محبت دیکھ کر 
ہاتھ پکڑا ڈائینگ ٹیبل پہ بیٹھ گئے 
خوشبو تو بریانی کی آ رہی ہے 
صنم مسکرانے لگی کوجی شکل والے مجھے پتا تھا بہت ضدی ہو نہیں کھایا ہو گا کچھ 
اسلیئے میں نے تمہاری فیورٹ بریانی بنائی ہے 
بہت خوش تھے دونوں 
زندگی بلکل جنت سی گزر رہی تھی 
خوشیان ہی خوشیاں تھیں شادی کو دو سال ہو گئے تھے لیکن اولاد کوئی نہیں تھی 
صنم کا بہت خیال رکھا کرتا تھا عاشر 
اگر صنم نے کبھی کوئی فرمائش کی ہو اور صنم نے نہ پوری کی ہو یہ نہیں ہوا تھا کبھی 
ایک دن ٹی وی پہ ایڈ چل رہی تھی نیا آئی فون آیا قیمت ایک لاکھ روپے ہے 
بس یوں ہی صنم نے کہا عاشر موبائل کتنا پیارا ہے نا 
عاشر مسکرا کر بولا ہاں پیارا ہے نا 
لینا تم نے صنم منہ بنا کر بولی عاشر بس تم نا فضول خرچی بارے سوچا کرو مجھے نہیں لینا میرے پاس ہے 
دو دن بعد عاشر گھر آیا ہاتھ میں ایک گفٹ لیئے 
صنم فون پہ اپنی ماں سے بات کر رہی تھی 
صنم کے پاس آ کر بیٹھ گیا 
فون بند ہوا عاشر چڑا کر بولا شکایتیں لگا رہی تھی اپنی ماں کو 
صنم کندھے پہ سر رکھ کر بولی عاشر صنم اپنے عاشر کی شکایت لگائے گی کیا 
آپ پہلے اٹھیں چینج کریں جائیں 
عاشر نے صنم کی آنکھ کو چوما میری شہزادی یہ لو گفٹ اپنا 
صنم حیران تھی گفٹ کون سا گفٹ لے آئے ہو عاشر 
صنم غصے لیا کمرے میں گئی 
گفٹ اوپن کیا دیکھا اس میں آئی فون تھا 
آنکھوں سے آنسو بہنے لگے عاشر یہ کیا میری جان 
میں نے منع کیا تھا نا تم باز نہیں آتے نا فضول خرچی سے 
عاشر نے سر جھکا کر بولا صنم تمہاری خوشیاں ہی تو میری زندگانی ہیں 
سب کچھ تمہارے لیئے ہی تو میری جان 
تیری خوشی سے بڑھ کر میرے لیئے کیا ہو سکتا ہے بھلا 
صنم روتے ہوئے بولی عاشر اتنی محبت نہ دو کے اس محبت خو نظر لگا جائے 
عاشر مسکرانے لگا توں بھی پاگل یے بھلا میں لگنے دیتا ہوں ہوں نظر 
محبت کا اصول ہوتا ہے نا یار کی سوچ میں جو پھول ہو وہ لا کر قدموں میں رکھ دو 
8 سال گزر گئے تھے کوئی اولاد نہ ہوئی سب یار دوست کہنے لگے عاشر تم دوسری شادی کر لو 
صنم اور عاشر نے ڈاکٹرز حکیم۔سب سے علاج کروا لیا تھا 
لیکن اللہ کی رحمت نہیں ہو پائی 
ایک رات صنم اور عاشر سو رہے تھے عاشر کا فون بجا 
صنم نے فون اٹھایا کوئی لڑکی بات کر رہی 
عاشر مجھے نیند نہیں آ رہی بات کرو مجھ سے 
عاشر بولو نا کچھ 
صنم کی آنکھوں سے بے ساختہ آنسو نکلنے لگے 
فون بند کر کے سائیڈ پہ رکھ دیا 
صبح ہوئی بلکل معمول کے مطابق ناشتہ بنانے لگی جیسے اس کو کچھ پتا نہ ہو 
عاشر صبح صبح کسی کے ساتھ بات کر رہا تھا صنم سمجھ گئی تھی وہی لڑکی ہے 
عاشر کو ناشتہ دیا صفائی کرنے لگی گھر کی 
عاشر آفس چلا گیا 
صنم بہت اداس تھی وہ جیسے ٹوٹ گئی ہو 
اس کو ڈر لگنے لگا تھا عاشر چھوڑ دے گا اب مجھے 
وہ نماز پڑھ کر اللہ کے سامنے دعا مانگنے لگی تڑپ کر رونے لگی یا اللہ مجھے ایسا دن نہ دکھانا کے میں عاشر کسی اور کا ہاتھ تھام کر میرے سامنے آ جائے اس سے پہلے میری جان لے لینا 
وہ خاموش خاموش رہنے لگی عاشر کو پہلے سے زیادہ پیار کرنے لگی 
جیسے کوئی بچہ ڈر جاتا ہے نا کھلونا نہ کوئی چھین لے 
وہ کھلونا اہنا چھپانے کی کوشش کرتا ہے 
صنم کا دل چاہ رہا تھا عاشر کو کہیں چھپا لے دنیا سے 
لیکن وہ کیا کر سکتی تھی 
عاشر کے قدموں میں بیٹھی رہتی 
عاشر سمجھ نہیں پا رہا تھا صنم کو ہوا کیا ہے 
عاشر نے صنم کا ہاتھ تھاما صنم تم ٹھیک تو ہو نا آجکل چپ چپ رہتی ہو کیوں 
صنم مسکرانے لگی کچھ نہیں عاشر تم کو بس ایسے ہی لگتا ہے 
صبح صبح عاشر کی گھڑی نہیں مل رہی تھی اس کمرے کی حالت بگاڑ دی آج صنم نے غصہ نہیں کیا 
پیار سے کہنے لگی عاشر میری جان یہ آپ کی گھڑی باہر ہال میں پڑی تھی یہ لیں 
عاشر حیران تھا آج صنم نے غصہ نہیں کیا 
گھڑی لی آفس چلا گیا صنم نے سب کچھ ترتیب سے رکھا 
پریشان تھی اندر ہی اندر اس خو ایک ڈر دیمک کی طرح کھائے جا رہا تھا 
عاشر کی ایک لڑکی کے ساتھ دوستی تھی وہ چاہتا تھا اس سے شادی کر لے شاید کوئی اولاد ہو جائے 
لیکن صنم کی محبت بھی تھی 
عاشر دوسری شادی کے خواب دیکھ رہا تھا 
لیکن دوسری لڑکی نے شرط رکھی پہلی بیوی کو طلاق دے دو 
عاشر اولاد کے لیئے کسی بھی حد تک جانا چاہتا تھا 
لیکن صنم سے دوری جیسے اس سے برداشت نہ ہو رہی تھی 
12 سال کا سفر تھا ایک مدت گزری تھی اس کے ساتھ 
صنم نے کھانا چھوڑدیا تھا پہلے عاشر خیال رکھتا تھا صنم کا لیکن اب عاشر پوچھتا نہیں تھا صنم کھانا کھایا کیسی ہو 
صنم بیمار ہو گئی تھی بہت کمزور ہو چکی تھی وہ سوچ رہی تھی عاشر آئے گا اور طلاق دے دے گا ایک دن مجھے 
عاشر کو جب اس لڑکی نے کہا تھا نا اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دو 
عاشر کا دل کانپ اٹھا تھا صنم کو طلاق یہ نہیں میں کر سکتا 
وہ جلدی سے گھر آیا صنم بیڈ پہ لیٹی ہوئی تھی 
وہ سو رہی تھی عاشر نے آواز دی صنم اٹھو نا 
صنم پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا عاشر گھر آتا اور صنم عاشر کا استقبال نہ کرتی اٹھ کر محبت سے 
صنم کو ہلایا صنم کا جسم بخار سے تپ رہا تھا صنم نے ہلکی سی آنکھیں کھولی دھیمے سے بولی عاشر آ گے آپ 
عاشر نے کافی دن بعد محسوس کیا صنم کی حالت کافی خراب یو چکی ہے 
کمزور ہو چکی ہے کافی عاشر نے صنم کی آنکھوں میں دیکھا آنکھوں کے گرد سیاہ ہلکے بن گئے تھے 
دل پھٹ سا گیا عاشر کا صنم پاگل کیا ہوا تم کو یہ کیا حالت بنا رکھی ہے تم نے 
صنم نے عاشر کی گود میں بچوں کی طرح منہ چھپا لیا 
عاشر بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگا صنم کچھ بتاو نا 
صنم رو کر بولی عاشر وعدہ کرو نا مجھ سے 
عاشر کا ہاتھ پکڑا کیسا وعدہ صنم 
صنم اداسی میں بولی عاشر مجھے طلاق نہ دینا کبھی 
مجھے چھوڑ کر نہ جانا آآآ آپ چاہے اس لڑکی سے شادی کر لو اس کے ساتھ رہو 
لیکن مجھے نہ چھوڑنا میں نے تمہارے بنا جینے کا سوچا ہی نہیں ہے عاشر 
عاشر تم۔کمرے میں گندگی ڈالنا میں تمہاری سب چیزوں کی حفاظت کروں گی تمہاری ایک آواز پہ جو کہو گے لا دوں گی مجھے بس خود سے جدا نہ کرنا عاشر 
عاشر کی آنکھوں سے آنسو آگے وہ مسکرانے لگا 
صنم کا منہ پاگلوں کی طرح چومنے لگا 
ارے میری پاگل عاشر اپنی صنم کے بنا نہیں جی سکتا 
ہاں میں قبول کرتا ہوں میں اولاد کے لیئے بھٹک گیا تھا لیکن تمہارے بنا زندگی یہ گوارہ نہیں 
صنم اولاد اللہ کے ہاتھ ہے میرا تمہارا کیا قصور 
نصیب میں ہوئی تو اللہ دے گا لیکن میں کیوں اپنی صنم کو چھوڑوں 
اس نے صنم کو بانہوں میں اٹھا لیا گارڈن میں بٹھایا صنم کو مسکراتے ہوئے بولا اچھا آج میں اپنی صنم کے لیئے بریانی میں خود بناوں گا 
صنم بہت دن بعد مسکرائی تھی 
صنم بتا رہی تھی عاشر بریانی بنا رہا تھا 
اپنے ہاتھ سے کھانا بنا کر کھلایا صنم کو 
عاشر کئ بانہوں میں جیسے بخار کسی جادو کی طرح ٹھیک ہو گیا 
صنم کچھ دنوں میں بلکل ٹھیک ہو گئی 
محبت دونوں میں پہلے سے بھی زیادہ تھی 
شادی کے 15سال بعد اللہ نے رحمت کی ان کو بیٹا عطا کیا 
صنم کو سینے سے لگائے عاشر اللہ کا شکر ادا کر رہا تھا 


اولاد اللہ دیتا ہے کبھی اولاد کی وجہ سے طلاق نہ دینا اپنی ہمسفر کو بہت نازک ہوتی ہیں شہزادیاں مر جاتی ہیں طلاق کے نام پہ 
اللہ کے کام اللہ پہ چھوڑ دو تم۔اپنی وفاداری نبھاتے رہو بس 
کبھی اپنی ہمسفر کو بے اولادی کا طعنہ نہ دینا کے یہ تو سب اللہ کے ہاتھ ہے نا 

Post a Comment

0 Comments