جیسے ہر ذہن کو زنجیر سے ڈر لگتا ہے
پیر و مرشد مجھے ہر پیر سے ڈر لگتا ہے
مکتب فکر کی بہتات جہاں ہوتی ہے
ترجمہ ٹھیک ہے تفسیر سے ڈر لگتا ہے
بات کہہ دونگا تو کل اس سے مکر سکتا ہوں
ہاتھ روکو مجھے تحریر سے ڈر لگتا ہے
جس میں تقدیر بدلنے کی سہولت نہ ملے
ایسی لکھی ہوئ تقدیر سے ڈر لگتا ہے
جس سے چپ چاپ ضمیروں کو سلایا جاۓ
ایسے کم ظرف کی تدبیر سے ڈر لگتا ہے
خلیل الرحمن قمر
1 Comments
Awesome!
ReplyDeletePlease do not enter any spam link in the Comment Box.